خیالات
اور عمل کی پا کیزگی یہ ہے کہ کسی کو برا نہ سمجھیں کسی کی طر ف سے بغض و عناد نہ
رکھیں اگر کسی سے تکلیف پہنچی ہے تو انتقام نہ لیں معاف کر دیں ۔ ضروریات زندگی
اور معاش کے حصول میں اعضا کا وظیفہ پو را کر یں ۔جدو جہد میں کو تا ہی نہ کر یں
لیکن نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں ۔ کسی عمل سے یہ محسوس ہو جا ئے کہ مجھ سے کسی کی دل آزاری ہو گئی یا کسی کے
ساتھ زیادتی ہو گئی ہے تو بلا تخصیص وہ کمزور ہے ، نا تواں ہو ، غر یب ہو ، چھو ٹا
ہو یا بڑا ہو اس سے معافی مانگ لی جائے ۔ آدمی جو کچھ اپنے لئے پسند کر تا ہے وہ
دو سروں کے لئے بھی پسند کر ے ۔ ذہن کے اندر مال و متا ع اور اسباق کی اہمیت نہ ہو
۔ اللہ کے پھیلا ئے ہو ئے اور دئیے ہو ئے وسائل کو خوش ہوکر استعمال کر ے لیکن
دنیا وی وسائل کو مقصد زندگی نہ بنا ئے ۔ جس طر ح ممکن ہو دامے درمے ، قدمے ، سخنے
، اللہ کی مخلوق کی خدمت کی جا ئے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
روحانیت
تفکر، فہم اور ارتکاز کے فارمولوں کی دستاویز ہے۔اس دستاویز کا مطالعہ کرنے کے
لیئے بہترین ذریعہ مراقبہ ہے۔
Searching, Please wait..