جب ہم وضو کرنے کے
بعد نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو پہلے ہمارا جسم ڈھیلا ہوتا ہے لیکن جب نماز کی
نیت کے لئے ہاتھ اٹھاتے ہیں تو قدرتی طور پر جسم میں تناؤ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس
حالت میں آدمی کے اوپر سے سِفلی جذبات کا زور ٹوٹ جاتا ہے۔ سیدھے کھڑے ہونے میں اُمُّ
الدّماغ سے روشنیاں چل کر ریڑھ کی ہڈی سے ہوتی ہوئی پورے اعصاب میں پھیل جاتی ہیں۔
یہ بات سب جانتے ہیں کہ جسمانی صحت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے
اور عمدہ صحت کا دارومدار ریڑھ کی ہڈی کی لچک پر ہے۔
نماز
میں قیام کرنا، گھٹنوں، ٹخنوں اور پیروں سے اوپر پنڈلیوں، پنجوں اور ہاتھ کے جوڑوں
کو قوی کرتا ہے۔ گٹھیا کے درد کو ختم کرتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ جسم سیدھا رہے اور
ٹانگوں میں خم واقع نہ ہو۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اُن خواتین کے نام جو بیسویں صدی کی آخری دہائی
Searching, Please wait..