Khuwaab aur Taabeer

بھینس او رقبر دیکھنا


ممتاز ناز۔ ایک دن خواب میں دیکھا کہ میں اپنی والدہ کے ساتھ کہیں دوائی لینے جا رہی ہوں راستے میں ایک گھر نظر آتا ہے کوئی کہتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا گھر ہے میں بغیر دروازہ کھٹ کھٹائے اندر داخل ہو جاتی ہوں دیکھا کہ اوپر زینے سے حضور اکرمؐ تشریف لا رہے ہیں میں ان کے پیر پکڑ لیتی ہوں۔ حضورؐ سامنے ایک تخت پر لیٹ جاتے ہیں پھر ایک خاتون مجھے اشارے سے اپنے پاس بلاتی ہیں خیال آیا کہ شاید بی بی فاطمۃ الزہراؓ ہیں اور مجھے حضور اکرم ؐ کا کرتہ اٹھا کر مہر ِنبوتؐ دکھاتی ہیں۔ خوبصورت محمد لکھا ہوتا ہے۔ اسے دیکھتے ہی میرا رواں رواں خوش ہو جاتا ہے غیب سے آواز آتی ہے کہ دیکھے گا جو مہر ِنبوتؐ تو وہ جنت میں جائے گا میں بے ساختہ اپنی امی ،بھائی اور ایک کزن کنیز بانو کو آواز دیتی ہوں کہ مہر ِنبوت دیکھ لو پھر میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ اس خواب سے پہلے بھی دو بار حضور ؐکی زیارت کر چکی ہوں۔

خواجہ صاحب میں دنیا کی کئی پریشانیوں کا مقابلہ کر چکی ہوں لیکن مجھ میں بیماری کا مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں اب تو ہر وقت خود کشی کا دل چاہتا ہے مگر حضور کا یہ خواب مجھے زندہ رکھے ہوئے ہے ۔ میں خواب میں قبریں بہت دیکھتی ہوں کبھی بھینس بھی نظر آتی ہے۔

تعبیر: آپ طویل عرصے سے بیمار نظر آتی ہیں۔ بیماری کے ساتھ ساتھ آپ کا یہ عقیدہ ہر وقت متحرک رہتا ہے کہ اللہ کے فضل و کرم اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کی آل کے صدقہ میں آپ کو صحت ہو جائے گی۔ بلا شبہ یقین کی طاقت سے پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ہل جاتے ہیں انشاءاللہ آپ کو صحت نصیب ہو جائے گی ۔ دعا درود کے ساتھ ساتھ علاج بھی کراتی رہیں قبر اور بھینس کے نقوش بتاتے ہیں کہ آپ لیکوریا کی مریضہ ہیں اور اس مرض کی وجہ سے اعصابی تکلیف ہو گئی ہے۔ واللہ اعلم

 

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (مارچ 85 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.