Khuwaab aur Taabeer

خواب میں لڑکی ۔نیولا ۔سانپ دیکھنا


میں سمدھن کے جھولے میں جھول رہی ہوں کہ ایک نیولا وہاں رکھی ہوئی الماری کے پیچھے سے نکل کر غرانے لگتا ہے۔ میں کہتی ہوں، جا! سانپ ڈھونڈ کے کھا لے۔ وہ سیدھا میرے کمرے میں جاتا ہے اور قرآن پاک جس الماری میں رکھا ہے اس کی طرف دیکھ کر غرانے لگتا ہے۔ میں اس بات کا انتظار کرتی ہوں کہ الماری کے نیچے سے سانپ نکلے گا لیکن سانپ تو نہیں نکلا البتہ الماری کے پیچھے سے ایک لڑکی نمودار ہوئی جو سرخ قمیض پہنے ہوئے تھی۔ میں اس سے پوچھتی ہوں، تم کون ہو؟ وہ کہتی ہے، میں رحمت ہوں۔ میں دوڑ کر اس کو اپنی گود میں اٹھا لیتی ہوں اور اس سے دعا کے لئے کہتی ہوں۔ لڑکی میری پیٹھ تھپتھپاتی ہے۔ میں اس کو اپنے بھائی بہنوں اور ماں باپ کے پاس لے جاتی ہوں اور وہ ہر ایک کی پیٹھ تھپتھپا کر دعائیں دیتی ہے۔ اس کے بعد میں اسے اپنے کمرے میں چھوڑ دیتی ہوں جہاں وہ پھر اسی الماری میں واپس چلی جاتی ہے۔

 

تعبیر: طبیعت امیدوں کے بارے میں تاریکی سے گھری ہوئی ہے۔ یہ تاریکی دماغ اور دل کو بھاری کردیتی ہے۔

تجزیہ: نیولے کا غرانا اور جھولے میں جھولنا خیالی امیدوں کی نشاندہی ہے۔ الماری کے پیچھے سے لڑکی کا نمودار ہونا اور اس کا تھپتھپانا ان امیدوں میں کشش ظاہر کرتا ہے۔ لڑکی کا دوبارہ اپنی جگہ واپس جانا اس بات کی دلیل ہے کہ امید میں تاریک پہلو نمایاں ہے۔ خواب کے ابتدائی مناظر خیالی اور نقش بر آب امیدوں کی طرف اشارہ ہیں۔

مشورہ: اللہ تعالیٰ کے لئے اپنی رحمت سے ناامید ہونا ناپسندیدہ عمل ہے۔



’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (اپریل 2014ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.