Khuwaab aur Taabeer

قلندر بابا اولیاءؒ


خواب میں میری بہن مجھے کہتی ہے کہ باجی باہر ایک آدمی کچھ پیسے مانگ رہا ہے میں باہر جا کر دیکھتی ہوں۔ ایک لمبے سے سرخ و سپید رنگت اور نورانی چہرے والے ایک بزرگ ہیں مجھے دیکھ کر کہتے ہیں بیٹی! خدا کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے کچھ دو ۔ میں کہتی ہوں بابا! آپ مانگنے والے تو نہیں لگتے۔ بابا کہتے ہیں بیٹی! یہ پیسے میں اپنے لئے نہیں مانگ رہا ہوں ۔ بلکہ ہماری ایک تنظیم ہے جس کا کام غریبوں ، یتیموں اور بے سہارا لوگوں کی مدد کرنا ہے۔میں کہتی ہوں کہ بابا میں آپ کے تھیلے کی تلاشی لوں گی۔بابا کہتے ہیں بیٹی کسی کی بات کا یقین کرنا سیکھو۔میں کہتی ہوں بابا آپ کو علم ہے کہ آج کل کیسا زمانہ ہے کسی پر یقین رہا ہی نہیں۔یہ کہہ کر میں تھیلا اندر سے دیکھنے لگی۔ اس میں بہت ساری کتابیں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تھیں۔ میں تھیلا واپس کر دیتی ہوں اور کچھ پیسے بابا کو دیتی ہوں۔ بابا چلے جاتے ہیں تو میں بابا کو آواز دے کر دوبارہ بلاتی ہوں اور کہتی ہوں بابا جی مجھے ایک کتاب دے دیں ۔ بابا اس مسکرا کر تھیلا میرے آگے کر کے کہتے ہیں بیٹی! جتنی مرضی لے لو۔ میں تھیلے میں سے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ایک کتاب نکال لیتی ہوں اور کہتی ہوں بابا جی! میرا جی چاہتا ہے کہ آپ جیسا کوئی بزرگ میرے پاس ہو۔ اور مجھ سے دین اسلام کی باتیں کرے ۔ بابا ایسے مسکرا کر میری طرف دیکھتے ہیں جیسے پتہ نہیں کب سے مجھے جانتے ہیں۔ اور کہتے ہیں بیٹی ! میں روز آیا کروں گا۔ اور پھر چلے جاتے ہیں۔ پھر روزانہ وہ ہمارے گھر آتے ہیں۔ میں بابا کے ساتھ گھل مل جاتی ہوں ان سے باتیں کرتی ہوں، سوال کرتی ہوں ۔ بابا میرے سوالوں کے جواب بڑے پیارو محبت سے دیتے ہیں اور مجھے دین اسلام کی تعلیم دیتے ہیں۔بابا مجھے بہت پیار کرتے ہیں۔ ایک دن بابا سے میں کہتی ہوں کہ آپ نے مجھے اپنے متعلق کچھ نہیں بتایا کہ آپ کون ہیں، کہاں رہتے ہیں ۔بابا کہتے ہیں بیٹی! میں اپنی زندگی کے بارے میں ایک کتاب لکھ رہا ہوں ۔ سب سے پہلی کتاب تمہیں دوں گا۔ پھر کہتے ہیں اس کی قیمت سترہ روپے ہے۔ میں سترہ روپے دے دیتی ہوں۔ ایک دن ڈاکیہ مجھے ایک پارسل دے جاتا ہے۔ میں کھول کر دیکھتی ہوں۔ ایک کتاب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق تھی اور ایک پیکٹ سا بندھاہوا تھا۔ وہ ابھی میں نے کھول کر نہیں دیکھا ۔ اور وہ کتاب جو بابا کی زندگی کے متعلق تھی اسے دیکھنا شروع کر دیتی ہوں۔ پہلا صفحہ الٹتی ہوں تو وہاں ایک بہت خوبصورت تصویر تھی ۔ وہ ایک باغ تھا ۔ چاروں طرف درخت اور پھول ہی پھول ہیں۔ میں اسے بے تحاشہ چومنے لگتی ہوں۔ پھر میرے ذہن میں بات آتی ہے کہ یہ تصویر تو قلندر بابا اولیاء ؒکی ہے جو میں نےروحانی ڈائجسٹ میں دیکھی تھی ۔ پھر میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ تعبیر بتائیں۔

بابا جی! ہمارے گھر سے چیزیں بہت گم ہوتی ہیں جہاں کہیں بھی جائیں، کسی تقریب یا شادی میں ہر دفعہ میرا پرس گم ہو جاتا ہے چاہے جتنی بھی حفاظت کریں حالانکہ ہم نے کبھی کسی کی سوئی تک نہیں اٹھائی۔ خدا گواہ ہے اور پیسے بھی بہت دیتے رہتے ہیں فقیروں کو، مسجدوں کی تعمیر میں۔ اب میرے کزن کی شادی میں ہمارا پرس پھر گم ہو گیا ہے۔ ہم بہت پریشان ہیں۔ میں نے آپ سے گزارش کی تھی کہ آپ مجھے استخارہ یا مراقبہ کر کے بتائیں کہ میرا مستقبل کیسا ہے۔

تعبیر : آپ کا مستقبل روشن ہے۔ آپ گھریلو معاملات میں دلچسپی نہیں رکھتیں۔ آپ کی طبیعت میں لاپروائی بہت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چیزیں ادھر ادھر اور پھر گم ہو جاتی ہیں۔ خواب بجائے خود تعبیر ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ آپ سے خواتین کے لئے کوئی منظم اور مستقل کام لینا چاہتے ہیں ۔ کیونکہ آگے چل کر اقتدار کی باگ دوڑ خواتین کے ہاتھ میں آنے والی ہے اس سلسلے میں آپ کے لئے مراقبہ کرنا بہت مفید ثابت ہوگا ۔ اگر آپ اپنے لئے فوجی ملازمت کا انتخاب کریں تو زندگی انشاءاللہ کامیاب گزرے گی۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (دسمبر 84 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.