روح کے دو دائرے

روح کے دو دائرے

Faqeer ki Daak | January 2024


برادر بجان برابر ، عبدالقیوم عظیمی  صاحب ،

السلام علیکم  ورحمۃ اللہ،

ہم لوگ آپ کے لئے دست بدعا ہیں۔  اطلاعاً عرض ہے میں(محترم عظیمی صاحب) نے آپ کے دونوں خطوط نمبر 55 اور56 مرشد کریم حضور قلندر بابا اولیاؒ  کو پڑھ کر سنائے۔  حضرت نے جواب میں جو کچھ ارشاد فرمایا ، من و عن تحریر کر رہا ہوں۔

———————————

کوئی فکر نہ کیجئے، انشاء اللہ، صحت از خود ٹھیک ہوجائے گی۔ چند روز علی الصباح معمولی گرم پانی میں ہلکانمک ڈال کر غرارے کرلیا کریں،  بالکل نہار منہ ۔  غراروں کے ایک گھنٹے  کے بعد یا کم از کم آدھے گھنٹے کے بعد ناشتہ اور چائے وغیرہ نوش کریں ۔

 بعض اوقات جسم میں کیمیاوی تبدیلیاں ہوتی ہیں۔ یہ ذہن نشین کرنا ضروری ہے کہ کیمیاوی تبدیلیاں یا روشنیوں میں تبدیلیاں ایک ہی بات ہے۔ گویا جسمانی تبدیلیاں، کیمیاوی تبدیلیاں کہلاتی ہیں  اور روح میں تبدیلیاں روشنیوں کی تبدیلیاں سمجھی جاتی ہیں ۔ بات ایک ہی ہے۔ معانی میں کوئی فرق نہیں، صرف طرز بیان کا فرق ہے۔ جب ہم محسوسیت کی زبان میں بات کرتے ہیں تو جسم کہتے ہیں۔ دراصل مرئی محسوس اور غیر مرئی محسوس ایک ہی چیز ہے۔ بالکل اسی طرح جس طرح روح اور جسم ایک ہی چیز ہے ۔ جب حواس عمل کرتے ہیں تو محسوس دنیا زیر بحث آتی ہے اور جب ورائے حواس  کی قوت جس کو ذات بھی کہتے ہیں، عمل کرتی ہے تو ذہن اور فکر ، خیال وغیرہ وغیرہ کام کرنے والے سمجھے جاتے ہیں ۔

 واقعہ یہ ہے کہ روح دو دائروں میں کام کرتی ہے۔ ٹھوس اور محسوس طرز پر۔ غیر مرئی اور غیر محسوس طرز پر۔ چنانچہ ہم ایک کو محسوس دنیا اور دوسری کو غیر محسوس دنیا سمجھتے ہیں۔ ساتھ ہی غیر محسوس دنیا ہمارے نزدیک ناقابل ِاعتماد ہے ۔ حالاں کہ  یہ صحیح نہیں ہے ۔ دونوں قابل ِاعتماد بھی ہیں اور ناقابل ِاعتماد بھی۔ جہاں تک ہماری فکر صحیح کام کرتی ہے یعنی ہم فکر سے صحیح کام لیتے ہیں، وہاں تک دونوں قابل ِاعتماد ہیں۔جہاں ہم فکر سے صحیح کام نہیں لیتے، وہاں دونوں ناقابل ِ اعتماد ہیں۔ انحصار ہماری اپنی غلط یا صحیح طرز فکر پر ہے۔

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو یہی بات سکھائی ہے۔ اسی چیز کی وضاحت کی ہے اور یہی تعلیم دی ہے۔وحی کا منشا یہ ہے کہ انسان صحیح طرز فکر اختیار کرنے کے لائق ہوجائے۔

آپ نے مراقبہ کی ایک کیفیت میں مختلف آوازوں کا تذکرہ کیا ہے۔ دراصل یہ آوازیں آنے والے طوفانوں کی تھیں۔کیمیاوی اور روحانی روشنیوں کی خاص تحریکات کی وجہ سے آپ کی سماعت نے ورائے صوت آوازوں کو سننا شروع کردیا اور آئندہ پیش آنے والے واقعات کی آوازیں آنے لگیں۔ طبیعت میں لاشعوری طور پر ان آوازوں سےSensation پیدا ہوگیا۔ بالکل اس طرح جس طرح طوفان کو سامنے دیکھ کر Sensation پیدا ہوجاتا ہے۔اکثر یہ ہوتا ہے کہ جس Sensation کا انسان عادی نہیں ہوتا،  وہ اعصاب پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اثر چند گھنٹے رہتا ہے پھر زائل ہوجاتا ہے۔ یہی آپ کے ساتھ کئی مرتبہ ہوا ہے۔ انشاء اللہ اس کا کوئی نقصان آپ کو نہیں پہنچے گا۔ رفتہ رفتہ عادت پڑجائے گی ۔ پھر کوئی اثر نہیں ہوگا۔نیز ورائے صوت آواز سنتے سنتے طبیعت دیکھنے بھی لگتی ہے اور وہ منظر سامنے  آجاتا ہے۔ اسی حالت کا نام شہود ہے ۔ جب ان چیزوں پر عبور حاصل ہوجاتا ہے تو ارادہ کے ساتھ عمل ہونے لگتا ہے یعنی جس طرف توجہ مبذول ہوجاتی ہے، اس سمت میں مستقبل کے حالات ، مستقبل کے مشاہدات آوازوں اور نگاہوں کے ذریعہ ذہن میں داخل ہونے لگتے ہیں۔یہی کشف ہے پھر ذات یا طبیعت جس چیز کو ناپسند کرتی ہے اس کو اپنی گرفت میں لے کر بدل ڈالتی ہے اور آنے والے مظاہر میں اسی قسم کی تبدیلیاں ہوجاتی ہیں۔ ذات اس لئے ردوبدل کرسکتی ہے کہ وسیع تر دائرے  میں عمل کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’میں نے انسان میں اپنی روح پھونکی۔‘‘وہ اسی صلاحیت کی طرف اشارہ ہے۔  جب یہ کیمیاوی یا شعاعی تبدیلیاں ہوتی ہیں تو طبیعت یک بیک ان کی عادی نہیں ہوتی۔ رفتہ رفتہ یہ چیزیں معمول بن جاتی ہیں۔ کچھ دن کے لئے ورائے حواس کا غلبہ ہوجاتا ہے  پھر یہ غلبہ کم ہوجاتا ہے ۔

 جب تک ردِّعمل برقرار رہتا ہے، طبیعت اس کو نہیں دہراتی۔ پھر جب ردِّعمل ہوچکتا ہے تو دہرانے لگتی ہے اور ردِّعمل کے دوران طبیعت اور چیزوں سے گریز کرنے لگتی ہے اور تساہل پسندی کی طرف رجحان ہونے لگتا ہے ۔ معمولات میں فرق آجاتا ہے۔ کوشش کرکے معمولات کو برقرار رکھنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ خود حفاظت کرتے ہیں۔ کوئی پریشان ہونے کی بات نہیں۔ سارے معمولات بحال ہوجائیں گے اور پہلی سی چستی اور مستعدی پیدا ہوجائے گی۔ ردِّعمل محض وقتی ہوا کرتا ہے ۔

ورائے حواس کی طرف جب میلان ہوتا ہے تو ہر وہ چیز زیادہ قریب ہوجاتی ہے جو ورائے حواس کی سطح سے تعلق رکھتی ہو۔ معصوم بچوں کے چہروں میں ورائے حواس کا عمل لاشعوری طور پر نظر آتا ہے  اس لئے طبیعت اس طرف کھنچتی ہے ۔ موسیقی کے اندر آواز کے پردے میں ورائے حواس کی سطح جنبش کرتی ہے۔ اسی لئے طبیعت اس طرف بھی کھنچتی ہے۔

                                  درجہ بدرجہ سب کو سلام و دعا

قلندر حسن اخریٰ محمد عظیم برخیاؔ

مرشد کریم  حسن اخریٰ محمدعظیم برخیا قلندر بابا اولیاا بدال ِ حق خیریت سے ہیں اور آپ کے لئے دعا فرماتے ہیں۔    [1]

احمد شمس الدین

13 اکتوبر،  1963ء



[1] ماہنامہ قلندر شعور۔ جنوری۔ 2024


More in Faqeer ki Daak