Topics

نافرمان اولاد

سوال: میرا تعلق ایک متوسط خاندان سے ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ میری شادی بہت اچھی جگہ ہوئی۔ اللہ نے اچھی بیگم دی ہے۔ 

شروع شروع میں بہت اچھی ہم آہنگی تھی، زندگی بڑے پیار سے گزر رہی تھی تین بیٹے اور ایک بیٹی کی دولت سے مالا مال ہوں لیکن معلوم نہیں کہ کس کی نظر لگی ہے۔ ہماری اچھی تربیت کے باوجود بھی ہمارے بچوں کی عادتیں خراب ہو گئیں۔ اچھی تعلیم اور اسکول کا ماحول بھی مہیا ہے۔ لیکن بچے ایک نمبر کے گستاخ اور نافرمان ہیں۔ میں زیادہ قصور وار ان کی ماں کو سمجھتا ہوں۔ لیکن اس نے بھی کئی کوششیں کیں۔ نتیجہ صفر۔ بچے کوئی بات نہیں مانتے۔ معمولی سی بات پر لڑنے لگتے جاتے ہیں۔ ہر وقت دل ہی دل میں روتا ہوں کہ یا اللہ مجھے کس جرم کی سزا مل رہی ہے۔ میری خواہش تھی کہ میرے بچے نیک، اطاعت گزار اور فرما بردار ہوں۔ آپ کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ کوئی روحانی عمل تجویز فرما دیں تا کہ گھر کا ماحول بہتر ہو جائے اور بچے والدین کی عزت کریں۔ تابعدار اور فرماں بردار بن جائیں۔

جواب: بچے جو کچھ ذہنی طور پر قبول کرتے ہیں اس میں آدھا حصہ والدین کی طرز فکر اور گھر کے ماحول سے بنتا ہے اور آدھا حصہ باہر کے ماحول کا ہوتا ہے اگر ماں باپ لڑتے ہوں اور گھر کا ماحول پر سکون نہ ہو تو بچے بھی ان عادتوں کو اپنا لیتے ہیں۔ آہستہ آہستہ لڑنے جھگڑنے اور گستاخی کی یہ عادتیں ان میں پختہ ہو جاتی ہیں۔ بچے گستاخ ہو کر نافرمان ہو جاتے ہیں۔ بے جا پیار اور لاڈ بھی یا بات بے بات سختی بھی بچوں کو باغی بنا دیتی ہے۔ اپنے طرز عمل کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ روحانی عمل تجویز ہے۔

رات کے وقت بچہ یا بڑا جب گہری نیند سو جائے تو سرہانے کھڑے ہو کر ایک مرتبہ

بِسْمِ اللّٰہِ اَلْرَحْمٰنِ الرَّحِیْم

بَلْ ھُوَ قُرْآنٌ مَّجِیْدٌفِیْ لُّوْحٍ مَحْفُوْظ

ماں یا باپ اتنی آواز سے پڑھیں کہ سونے والے کی نیند خراب نہ ہو۔ عمل کی مدت اکیس روز ہے۔ اللہ تمام والدین کو اس تکلیف دہ کیفیت سے محفوظ رکھے۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔