Khuwaab aur Taabeer

زمین کا گڈھا دیکھنا


انور الحق…………. ہمارے محلے کے ایک ضعیف العمر حاجی صاحب سے (جوشی کے برتنوں کا کاروبار کرتے ہیں )سرِ راہ ملاقات ہو جاتی ہے نہایت ادب و احترام کے ساتھ سلام کر کے مجاز پر سی کرتا ہوں تو وہ یہ کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں کہ میں اس وقت ایک صاحب کے جنازے کو کندھا دینے جا رہا ہوں۔ یہ بات مجھے بہت عجیب معلوم ہوئی کہ حاجی صاحب اپنے کندھے پر کپڑوں کی ایک گانٹ اٹھائے ہوئے جنازے میں شرکت کے لئے جا رہے ہیں۔ حاجی صاحب کے جانے کے بعد پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک بہت گہرا گڈھا نظر آیا ۔دیکھتے ہی دیکھتے یہ پانی سے لبالب بھر جاتا ہے میں سوچ رہا ہوں کہ اس گڈھے میں بیک وقت کئی آدمی گر کر ختم ہو سکتے ہیں۔

پھر دیکھتا ہوں کہ سامنے والے گھر میں آگ لگی ہوئی ہے اور ایک عورت چلاّ چلاّ کر آگ بجھانے کے لئے لوگوں کو بلا رہی ہے میں اپنے دونوں بھائیوں کو گھر بھیجتا ہوں کہ وہ بالٹی لے آئیں۔ چھوٹا بھائی بالٹی لے آتا ہے ۔ لیکن مجھے دینے کے بجائے خود آگ بجھانے لگتا ہے اس خاتون کے گھر کے برابر میری ہمشیرہ کا مکان ہے بہن کے یہاں بالٹی لینے جاتا ہوں تو دیکھا کہ ایک پلنگ میں آگ لگی ہوئی ہے اور پلنگ پر ان کی چھوٹی لڑکی سو رہی ہے۔ میں پانی سے بھری ہوئی بالٹی پلنگ پر انڈیل کر آگ بجھا دیتا ہوں اور بچی کو گود میں اٹھا کر مکان سے باہر آجاتاہوں۔

 تعبیر و تجزیہ اور مشورہ:  حاجی صاحب کے شبیہہ اور یہ ظاہر کرنا کہ میں میت میں جا رہا ہوں ، زمین کا گڈھا اور اس میں پانی بھر جانا یہ سب دو بیماریوں کی علامتیں ہیں ۔ (۱)اعصابی کمزوری (۲) خون کی حدت ۔چھوٹے بھائی کا نظر آنا ۔ سامنے والے گھر میں آگ لگنا ، عورت کا شور، چار پائی کے آتش زدگی یہ سب اس بار کے تمثلات ہیں جو دماغ پر مسلط رہتے ہیں۔ فضول خرچی اور غیر ضروری تکلفات کے خا کے بھی خواب کے پس منظر میں موجود ہیں۔ اعصابی کمزوری اس ہی بار کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے اس طرز عمل میں تبدیلی اور علاج کی طرف توجہ دینا بہت ضروری ہے۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (مئی 85 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.