Khuwaab aur Taabeer

چاقو سے حملہ دیکھنا


علی مراد میگل………….خدا جانے کہاں سے ایک شخص آتا ہے اور میرے سر پر چاقو مار کر بھاگ جاتا ہے لیکن مجھے نظر نہیں آتا اور میں زخم خوردہ گھر کی طرف جا رہا ہوتا ہوں کہ گلی میں ایک لڑکی اپنے گھر کے دروازے پر کھڑی ہوئی نظر آتی ہے لڑکی نہایت خوبصورت اور شاندار ہے ۔مجھے اشارے سے بلا لیتی ہے میں اس کے قریب جانے سے کتراتا ہوں وہ دوبارہ مجھے اپنے پاس آنے کی دعوت دیتی ہے مگر نہیں جاتا لڑکی آگے بڑھ کر مجھے گھسیٹتی ہوئی گھر کے اندر لے جاتی ہے وہاں اپنی والدہ سے میرے سر کے زخم کی مرہم پٹی کراتی ہے ۔مرہم پٹی اور ڈریسنگ کے بعد جیسے ہی گھر سے باہر نکلتا ہوں۔ کوئی شخص آتا ہے اور پھر میرے سر میں چاقو اتار دیتا ہے۔ لڑکی پھر مجھے گھر میں لے جاتی ہے اور سر پر پٹی باندھ دیتی ہے۔

(۲)کیا دیکھتا ہوں کہ میں چلا جا رہا ہوں راستے میں ایک مسجد آ جاتی ہے مسجد کے اندر جا کر بیٹھتا ہی ہوں کہ کوئی صاحب چاقو پھینک مارتے ہیں مسجد سے باہر آ کر دیکھتا ہوں تو ایک لڑکا بہت بڑے پھل کا چاقو لئے کھڑا ہے میں بھی غصے میں آ کر چاقو کھول لیتا ہوں ۔یہ دیکھ کر وہ بھاگ کر قریب ہی اپنے گھر جاتا ہے اور وہاں سے ایک بڑا کلہاڑا اٹھا لاتا ہے اور وہ کلہاڑا میری طرف پھینک دیتا ہے ڈر کر پیچھے ہٹتا ہوں تو آنکھ کھل جاتی ہے۔

تعبیر: دونوں خوابوں میں بار بار چاقو کے خاکے نظر آنا دماغ کے اگلے حصے میں ریشوں کے اندر فاسد رطوبات پیدا ہونے کی علامتیں ہیں۔ یہ رطوبتیں کچھ تیزابیت لئے ہوئے ہیں۔

مشورہ: تاخیر کئے بغیر پہلی فرصت میں مرض کی صحیح تشخیص اور صحیح علاج کرانا بہت ضروری ہے۔ اب تک علاج کی طرف سے جو لاپروائی ہوئی ہے اس سے مرض میں اضافہ ہوا ہے۔ مرض میں اضافہ ہونے کی وجہ سے ہی دوسرا خواب دیکھا گیا ہے میرا مشورہ ہے کہ اس کو ہرگز نظر انداز نہیں کرنا چاہیٔے۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (مئی 85 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.