پانی اور مٹی

پانی اور مٹی

Faqeer ki Daak | March 2024


یا مثلِ حباب ٹوٹنا ہے ساقی

یا آبلہ بن کے پھوٹنا ہے ساقی

اک سانس کا اعتبار کیا، پینے دے

اک سانس کے غم سے چھوٹنا ہے ساقی

’’جس نے موت اور زندگی کو تخلیق کیا تاکہ تم لوگوں کو آزما ئے کہ تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے۔ اور اللہ زبردست بھی ہے اور درگزر فرمانے والا بھی ۔ ‘‘   (الملک :  ۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لافانی عالم سے مٹی کے جہان میں قدم رکھنے والے کو بالآخر عالم ِلافانی میں لوٹ جا نا ہے ۔مٹی کی دنیا مٹی کی طرح فانی ہے ۔ فانی دنیا سے رخصت ہونے کو لوگ مرنا کہتے ہیں جب کہ مرنا اصل میں ’’امر‘‘ ہونا ہے ۔ حیات کی حقیقت کیا ہے —؟  حیات کی حقیقت غیب —ظاہر —غیب ہے۔

 ابدالِ حق حضور قلندر بابا اولیا ؒ فرماتے ہیں کہ اللہ کے دوست معرفت ِ الٰہی کے سمندر میں ا س طرح محو ہوجاتے ہیں جیسے حباب(پانی کا بلبلا) بکھر کرپانی بنتا ہے ۔پانی سے مٹی کے جسم کی تخلیق ہوتی ہے اور پانی ہی مٹی کے جسم کی آخری آرام گاہ ہے۔

اللہ کے دوستوں کے لئے موت زندگی کا حسین مرحلہ ہے جوانہیں محبوب سے ملا تا ہے ۔ اس کے برعکس جو لوگ موت سے خوف زدہ ہیں، وہ اصل سے غافل ہیں۔ جانا انہیں بھی ہے مگر تکلیف اور مجبوری کے ساتھ جیسے چھالا پھوٹ کر پانی بن جاتا ہے ۔ لا فانی زندگی کے مقابلے میں مادی حیات کی حقیقت ایک سانس سے زیادہ نہیں ۔عقل مند وہ ہے جواس ایک سانس کو خالق ِ کائنات اللہ تعالیٰ کی یادمیں گزارتا ہے اور موت و حیات کی کشمکش سے نکل جاتا ہے ۔

؎پانی کی طرح آج پلادے بادہ

پانی کی طرح کل تو بکھرنی ہے عمر

——————————

 

 

 

 

 


More in Faqeer ki Daak