Topics

جی چاہتا ہے جنگل میں چلی جاؤں۔نسوانی بیماری

س: باباجان عرض یہ ہے کہ میری دوست ہے جو ہر وقت پریشان رہتی ہے۔ یوں محسوس کرتی ہے جیسے اندر سے اسے کوئی کاٹ رہا ہے۔ کہتی ہے کہ جی چاہتا ہے کہ جنگل میں چلی جاؤں یا پھر کمرہ بند کر کے زور زور سے روؤں، چیخوں، چلاؤں۔ ہر وقت دماغی طور پر پریشان رہتی ہے۔ تنہائی اچھی لگتی ہے۔ کام کرنے کو جی نہیں چاہتا۔ آج سے تقریباً دس سال پہلے تانگے سے گری تھی مگر تکلیف 78ء میں محسوس ہوئی۔ بخار ہوا۔ پھر ریڑھ کی ہڈی میں درد شروع ہو گیا۔ کچھ عرصہ ہوا کمرے کی صفائی کر رہی تھی کہ اچانک کوئی نس چڑھ گئی۔ اس سے ٹانگ میں کھچاؤ اور شدید درد کی وجہ سے چلنا دو بھر ہو گیا۔ اب ہر وقت درد اور کھچاؤ رہتا ہے۔ ہوا لگنے سے ٹانگ اکڑ جاتی ہے۔ ڈاکٹری علاج بھی بہت کروائے ہیں۔ ہڈیوں کے ماہر ڈاکٹر سے انجکشن بھی لگوایا۔ بہت سی دوائیں استعمال کیں۔ 

سرکاری ملازم ہے۔ تین ماہ سے رخصت پر ہے۔ چہرے پر اچھے خاصے بال ہیں۔ پیٹ بہت بڑھا ہوا ہے۔ نیند بالکل نہیں آتی۔ دل بہت گبھراتا ہے۔ اور صدمے سے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔ بابا جی خدا کے لئے آپ اس گنہگار بندی پر نظر کرم کیجئے کہ ایک تو اس بے چاری کی ٹانگ ٹھیک ہو جائے۔ درد اور کھچاؤ ختم ہو کر چلنے کے قابل ہو جائے۔ دل و دماغ کو سکون ملے۔ بڑھا ہوا پیٹ اور چہرے کے بال دفع ہوں۔ دل کی بے چینی اور گھبراہٹ ختم ہو جائے۔

ج: ماہانہ نظام خراب ہے۔ اندرونی ورم ہے۔ پیٹ کے عضلات پر چربی آ گئی ہے۔ رنگ و روشنی سے علاج کے طریقے پر بینگنی رنگ شعاعوں کا پانی اور کلونجی3,3ماشہ صبح شام استعمال کریں۔ نیلی شعاعوں کا تیل رات کو سوتے وقت کمر میں ریڑھ کی ہڈی کے آخری جوڑ پر دائروں میں مالش کریں۔ چکنی اور تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****