Topics

پھونکیں۔غصہ

س: گزارش ہے کہ میری کہانی تو بہت لمبی ہے لیکن مختصر عرض ہے۔ میں 1980ء سے طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا کر رہا ہوں۔ بہرحال، خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے ان سب سے بڑی پریشانی کو برداشت کرنے کی ہمت دی۔ میری سب سے بڑی پریشانی میری بیوی ہے جو کہ لندن میں پڑھی لکھی ہے اور اس کی پیدائش بھی یہیں کی ہے۔ میری بیوی کی حالت ایسی ہے کہ ایک منٹ میں اتنا غصہ شدید غصہ آتا ہے کہ جو چیز بھی سامنے آتی ہے اٹھا کر پھینک دیتی ہے۔ میں اسے چھوڑنا نہیں چاہتا کیونکہ یہ ہمارا اپنا خون ہے۔ ویسے میری بیوی کو یہ عادات ورثے میں ملی ہیں۔ میری ساس بھی سب پر ایسے ہی حکم چلاتی ہیں۔ میرے سسر صاحب تو بھیگی بلی کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ مجھے کسی بزرگ نے یہ بھی بتایا ہے کہ میری بیوی پر کسی بدروح کا سایہ ہے۔ ایک دفعہ میں سو رہا تھا کہ اچانک میری آنکھ کھل گئی تو کیا دیکھتا ہوں کہ میرے سامنے ہمارے بیڈ روم میں ایک بہت ہی بدصورت چیز دروازے اور کھڑکی کے درمیان کھڑی ہے جو انسانی جسم کی مانند تھی۔ ایسے ہی ہاتھ پاؤں۔ صرف شکل بہت ڈراؤنی تھی۔ پہلے تو میں اس کو خواب سمجھا لیکن یہ خواب نہیں تھا۔ میں نے اپنا ہاتھ دو دفعہ منہ سے کاٹا اور تکلیف محسوس کی۔ مجھے اچھی طرح یاد تھا کہ میں نے سوتے وقت دروازہ بند کیا تھا۔ دروازے پر نظر ڈالی تو دروازہ ویسے ہی بند تھا اور لاک تھا۔ مجھے ان بزرگ صاحب نے یہ کہا تھا کہ قل ھواللہ کا ذکر کیا کروں۔ اس دن بھی میں نے سونے سے پہلے قل ھو اللہ شریف پڑھا تھا اور جب اٹھا تو بھی پڑھ رہا تھا۔ پھر میں نے تیزی سے پڑھنا شروع کر دیا اور اس کی طرف پھونکیں مارنی شروع کر دیں۔ پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اچانک وہ غائب ہو گئی۔ پھر مجھے نیند نہیں آئی۔ آپ سے درخواست ہے کہ جناب قلندر بابا اولیاء کے حضور میرا مسئلہ پیش کیا جائے اور مراقبہ میں میرے لئے دعا کرائی جائے۔ نیز روحانی ڈائجسٹ میں مجھے بتائیں کہ یہ سب کیا تھا۔

ج: جو کچھ آپ نے دیکھاہےصحیح دیکھا ہے۔ لیکن یہ کوئی بدروح نہیں تھی۔ آپ کے لئے چونکہ یہ خلاف معمول واقعہ تھا اس لئے آپ ڈر گئے۔ 

اور ڈر میں آپ کو چہرہ ہیبت ناک نظر آیا۔ ایسی صورتیں اکثر و بیشتر سامنے آتی رہتی ہیں۔ جب عادت پڑ جاتی ہے تو ایسی اور بہت سی صورتیں اور دنیا کے باہر کی چیزیں آنکھوں کے سامنے آتی ہیں۔ بیگم صاحبہ کو ایک بار یا ودود پڑھ کر پانی پر دم کر کے پلا دیا کریں۔ غصہ پر کنٹرول حاصل ہو جائے گا۔


Topics


Roohani Daak (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****