Topics
آج کی بات
(ماہرین ِ امراض ِ چشم سے التماس
ہے کہ بتائیے ، اندر باہر دیکھنے کا میکانزم کیا ہے ؟ )
کائنات کو دیکھنے کے لاشمار زاویے ہیں۔ ہر زاویہ ایک نظام ہے۔ نظام میں وسعت ہے کہ جس زاویے کو اختیارکیا جاتا ہے— کائنات اس کا بہروپ بن جاتی ہے۔ زاویوں کی درجہ بندی کی جائے تو بنیادی طور پر دیکھنے کی دو پرتیں ہیں۔ ایک پرت وہ ہے جس پر کائنات تخلیق کی گئی ہے اور دوسری پرت شاخ در شاخ درخت کی مانند ہے جو پہلی پرت سے لاعلمی کی بنا پر مظہر بنتی ہے۔ لاعلمی کے خلا نے رنگ و نور سے معمور کائنات کو نگاہوں سے اوجھل کردیا ہے۔ ایسے میں جونظر آتا ہے، اس کا دیکھنا — اصل کو نہ دیکھنا ہے۔
فردسمجھتا ہے کہ وہ باہر دیکھتا ہے۔ یہ سمجھ
بوجھ زمین و آسمان، چاند، سورج ، ستاروں، زندگی سے آباد خلا،قریب دور مقامات
اور تمام تخلیقات کو باہر دکھانے کا زاویہ بناتی ہے۔ خیال نہیں جاتا کہ
باہرنظرآنے والی شے کو وہ کہاں دیکھ رہا ہے۔ پردہ آجاتا ہے جو دیکھنے
کے حقیقی رخ سے توجہ ہٹا کرتصویر کا وہ
رخ دکھاتا ہے جس کو illusionکہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قابلِ قدر دوستو!
آنکھ باہرنہیں دیکھ
رہی، اندر میں دیکھنے* کو دیکھ رہی ہے — دیکھنے کے میکانزم کوسمجھنے کے لئے کیمرا راہ نمائی
کرتا ہے۔ شے کا عکس پہلے کیمرے کے لینس پر نمودار ہوتا ہے پھر شٹر کا
بٹن دبتے ہی اسکرین پر نقش بنتا ہے۔ باہر دیکھنے کا
زاویہ غالب ہونے کی وجہ سے ہم کیمرے کی اسکرین کو آنکھ سمجھتے ہیں جب کہ
آنکھ اندر میں لینس ہے
جس نے عکس کو جذب کرکے کیمرے کی اسکرین پر منعکس کیاہے۔
بصارت کے نظام میں شٹرکے کھل
بند ہونے کا اہم کردار ہے۔اگر شٹر نہ کھلے تو مناظر کا عکس لینس پر
ظاہر نہیں ہوتا اور کھلنے کے بعد شٹر بند نہ ہو تو لینس عکس
کومحفوظ نہیں کرتا یعنی لینس نے جو دیکھا، اس کا مظاہرہ کیمرے کی
اسکرین پرنہیں ہوتا۔آدمی نے آنکھ کے نظام کی مثل پر کیمرا بنایا
ہے اور یہی زمین کی اسکرین پر نظر آنے والے مناظر
کا نظام ہے۔
*اندر میں دیکھنا (عکس) |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت ذہین، فہیم اور
دانا بینا خواتین و
حضرات! مشق کیجئے۔
۱۔ پیاس لگی تاکہ خشکی کی جگہ سیرابی کا ظہور
ہو ۔ یکسو ہوکر دماغ کے اندر میں دیکھئے۔ سیرابی کی ضرورت کا ادراک گہرا ہوتا ہے تو
دماغ کے اندر اسکرین پر پانی کے نقوش ابھرتے ہیں —نقوش اتنے نمایاں ہوجاتے ہیں کہ زمین کے
پردے میں چھپے ہوئے چشمے سیرابی کے لئے اپنے ہونے
کی خبر دیتے ہیں۔ دماغ کے لاشمار تصویر خانوں میں ایک خانہ کھلتا ہے
جس میں آپ کو، مجھے ، آسمان کو ، زمین کو ، درختوں کو، پرندوں کو،
حشرات الارض، ہر شے کو
پانی کی تصویرنظرآتی ہے۔ اگر دماغ کی اسکرین پرتصویر کا مظاہرہ نہ
ہوتو فرد پانی نہیں پئے گا۔ عرض یہ ہے کہ جب تک پیاس کا تقاضا نہیں
ابھرتا اورتسکین کے لئے پانی کی تصویر نہیں بنتی، پانی کی طرف ذہن نہیں
جاتا۔ پہلے پیاس کا خیال آتا ہے پھر سیرابی کے لئے اندرمیں پانی پینے
کی تصویر بنتی ہے۔
۲۔ تین منٹ کے لئے پلکوں کو یک جان* کیجئے۔ پلکوں میں حرکت نہ ہونے کی وجہ سے بظاہر کچھ
نظرنہیں آتا ہے لیکن آنکھ کے پیچھے گہرائی میں دماغ کے ایک یونٹ
پرعکس نمودار ہوتا ہے۔ پانی کی مثال پرغور کیجئے — زید کو
پیاس لگی۔ پیاس کے نقوش نہ بنیں توتشنگی دور نہیں ہوتی۔آنکھ میں تل
پرعکس نمودار ہوتا ہے ۔ نہ صرف نمودار ہوتا ہے، اس میں آئینے
کی طرح ہر شے کی تصویر نظر آتی ہے۔ پلک جھپک جائے تو اندر
میں بنی ہوئی تصویر دھندلی ہوجاتی ہے اور اس کو
ہم نہ دیکھنے کا عمل سمجھتے ہیں جب کہ ایسا
نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آنکھ کی خوب صورتی میں اہم
جز اوپر نیچے کناروں پر پلکیں ہیں ۔کیا آنکھ پر پڑنے والاعکس پلکوں کا
ردِّعمل نہیں — ؟ پلکوں
کا کھلنا اور بند ہونا اسپیس کی تقسیم ہے۔آدمی اسپیس کوتقسیم کرکے
دیکھتا ہے۔ پلکوں کا ایک مرتبہ جھپکنا کسی منظر کے ایک لمحے کومحفوظ کرنا ہے
۔ یہ لمحہ وقت کا ہزارواں حصہ ہوسکتا ہے۔
* یک جان (آنکھیں بند کرلیجئے۔ اتنی زور سے نہیں کہ پپوٹوں پر وزن پڑے۔ ) |
جب اوپر نیچے پلکیں جن کو Negative اورPositive کہہ سکتے ہیں، ایک دوسرے کے اندر جذب ہوتی ہیں تو دوئی باقی نہیں رہتی
اور آنکھ کے اندر عدسہ (لینس)کچھ نہیں دیکھتا لیکن دیکھتا ہے۔ پلکوں کے
دونوں کنارے ملتے ہی باہر دیکھنے کا زاویہ معطل ہوجاتا ہے مگر
دیکھنے کا عمل جاری رہتا ہے۔کہا جاسکتا ہے کہ پلکوں کے یک جان ہونے سے
دوئی ختم ہوتے ہی، دوئی کے مناظرغائب ہوجاتے ہیں اور زاویوں کی یکتائی کا
سفرشروع ہوتا ہے۔ چوں کہ یکتائی کے مناظر دیکھنے کی مشق نہیں ہے، ہم کہتے
ہیں کہ اندھیرا چھا گیا۔ تھوڑی دیر بعد اندھیرے کے اُس پار دنیا
مرکزِ نگاہ بنتی ہے۔
ہم اندر میں
دیکھتے ہیں لیکن الوژن طرزفکر قبول کرنے کی وجہ سے سمجھتے ہیں کہ باہر دیکھ رہے ہیں ۔
جو دیکھتے ہیں، اس کا نقش دماغ کی اسکرین پر منتقل ہوتا
ہے۔ ہم دماغ کی اسکرین پر دیکھتے ہیں مگر لاعلمی کی بنا پر اسے آنکھوں
سے دیکھنا گمان کرتے ہیں۔ اسکرین پرتصویر نمایاں نہ ہو تو نہیں
دیکھتے۔سمجھنا یہ ہے کہ
اگر بند آنکھوں سے دیکھنے کی مشق نہ ہوتو کھلی آنکھوں سے بھی نظر نہیں آتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھنے کی کئی طرزیں ہیں جیسے
بیداری میں دیکھنا، دماغ میں دیکھنا، تصور کرنا، خواب میں دیکھنا، چھٹی حسِ کا محسوس
ہونا، مرنے کے بعد اعراف کی دنیا میں دیکھنا اور دل میں دیکھنا۔ سب کا
طریقِ کار ایک ہے اور وہ یہ کہ آدمی اندر میں دیکھنے کو دیکھتا ہے لیکن اس بات سے
واقف نہ ہونے کی وجہ سے دیکھنے کے عمل کو مختلف طرزوں میں بیان کرتا ہے۔ جب
واقف ہوجاتا ہے تو حواس پر سے الوژن کا پردہ اٹھتا ہے اور دل آنکھ بن جاتا
ہے۔ یہ دیکھنے کی وہ طرز ہے جو مخلوقات
میں مشترک ہے اور اسی کی بنا پر روز ِ ازل*کا شعور حاصل ہوا۔
ایک منٹ کے لئے پلک
جھپکے بغیر اندر میں دیکھئے۔ اندر میں دیکھنے سے راز کھلتا ہے
کہ ہر شے انفرادی ہے لیکن شعور اجتماعی ہے۔ اجتماعی شعور
یہ ہے کہ کائنات کوتخلیق کرنے والی ہستی ایک ہے جس نے کُن — فیکون کا
مظاہرہ کیا۔
مظاہرے سے پہلے تخلیقات جس بساط پر موجود تھیں— اسی
بساط پر ظاہر ہیں۔ یہ بساط اللہ کا ارادہ ہے اور یہی مخلوقات کا اجتماعی شعور
ہے۔ احکم الحاکمین اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے،
’’اس کا امر یہ ہے کہ جب
وہ شے کو ظاہر کرنے کا ارادہ کرتا ہے توکہتا ہے کہ ہو، وہ ہوجاتی ہے۔ ‘‘
(یسٰ ٓ: ۸۲)
نوٹ: خصوصاً ماہرین ِ امراض
ِچشم اور آنکھ کے میکانزم کو سمجھنے والوں سے درخواست ہے کہ اس تحریر
پرتبصرہ فرمائیں۔ دیکھنے کی طرزوں کا تعلق آنکھ کے اندرونی و بیرونی میکانزم سے
ہے۔ ہم جو دیکھتے ہیں، وہ شے کے دیکھنے کو دیکھتے ہیں۔ ہر شے دوسری شے
کو دیکھتی ہے اورسمجھتی ہے کہ میں دیکھ رہی ہوں۔
اللہ حافظ
ماہنامہ قلندر شعور (جون ۲۰۲۴ء)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
* روز ِ ازل (اللہ تعالیٰ نے جب چاہا کہ
کائنات اس کا تعارف حاصل کرے تو فرمایا— الست بربکم) وضاحت کے لئے سورۃ الاعراف ،
آیت 172 پڑھئے۔ |
خواجہ شمس الدين عظیمی
اور جو لوگ ہماری خاطر
مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ (سورۂ عنکبوت 69(
اللہ تعالیٰ کی مدد اور
اولیاء اللہ کے فیض سے ماہنامہ"قلندر شعور" کے ذریعے ہم آپ تک ایسے
مضامین پہنچائیں گے جن کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔
بندہ یہ جان لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور بندہ یہ د یکھ لیتا ہے کہ وہ
اللہ کو دیکھ رہا ہے۔
اس ماہنامہ میں انشاء
اللہ تسخیر کائنات سے متعلق قرآنی تفہیم، خلاء میں سفر کرنے کے لئے جدید تحقیقی
مضامین، حمد اور نعتیں، اصلاحی افسانے، پی ایچ ڈی مقالوں کی تلخیص، سائنسی، علمی،
ادبی، سماجی، آسمانی علوم، خواب۔۔۔ ان کی تعبیر، تجزیہ و مشورہ پیش کئے جائیں گے۔
دعا کی درخواست ہے اللہ
تعالیٰ ادارہ "ماہنامہ قلندر شعور" کو ارادوں میں کامیاب فرمائیں۔