Topics

شب برات کی فضیلت ۔ فروری 2025


آج کی بات

         حوا س کے دورخ ہیں ۔ ایک حواس پا بندی کے جذبا ت سے آگا ہ کر تے ہیں ۔ ان کو قرآن کریم میں نہار (دن) کہا گیا ہے ۔ اندر میں دوسرے حوا س بھی کا م کرتے ہیں جن میں زندگی کے تما م اعما ل و حر کا ت انجا م دیے جا تے ہیں  لیکن ان میں پا بندی نہیں ہوتی ۔ ان کو لیل (رات) کے حوا س کہا گیا ہے۔ پا بندی سے ماورا زندگی غیب ہے ۔ یہ روح کی آنکھ سے نظر آتی ہے ۔  جو اشیا ما دی آنکھ سے نظر آتی ہیں ، وہ پا بند دنیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو پابند اور آزاد دونوں حواس کا علم عطا کیا ہے ۔ قرآن کریم میں جہاں خصوصیت کے ساتھ غیب کی دنیا کا تعارف ہے ، وہاں رات کا تذکرہ ہے ۔

·      پا ک ہے وہ (اللہ) جو لے گیا ایک رات اپنے بندے کو مسجد الحرام دور سے کی اس مسجد (بیت المقدس) تک جس کے ما حول کو اس نے بر کت دی ہے ۔(بنی اسرائیل:۱)

·      اور ہم نے موسیٰ ؑ سے تیس راتوں کا وعدہ کیا اورانہیں اور دس سے پورا کیا پھر تیرے رب کی مدت چالیس راتیں پوری ہوگئی۔ (الاعراف :۱۴۲)

·      شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہترہے ۔ (القدر:۳)

ایک اورمقدس رات شبِ برأت میں بھی غیب کا تذکرہ ہے ۔

ام لمؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے ،

         "خاتم النبیین رسول اللہؐ نے مجھ سے فرمایا ، تم جا نتی ہو کہ شعبا ن کی اس پندرہویں شب میں کیا ہوتا ؟ عرض کیا ، یا رسول اللہ ؐ !ارشا د فرما ئیے ، کیا ہوتا ہے ؟ رسول اللہؐ نے فرمایا، اس رات میں اس سال پیدا ہونے والے ہر بچے کا نام لکھ دیا جا تا ہے ، اس رات میں اس سال مرنے والے ہر آدمی کا نا م لکھ لیا جا تا ہے ، اس رات میں تمہارےاعما ل اٹھا ئے جا تے ہیں اور تمہارا رزق اتارا جا تا ہے۔"

.._________________________..

         ہر ادارے کی طر ح کا ئنا ت کا بھی انتظا می شعبہ ہے جسے تکوین * کہتے ہیں ۔ تکوینی نظام کے تحت ہر سال مخلو ق کی قضا و قدر کے پروگرام کی تجدیدہو تی ہے ۔ اس پروگرام کی جن لمحا ت یا اسپیس میں منظور ی ہو تی ہے  ، وہ "شبِ برأ ت" ہے۔

         شبِ معراج ، شبِ برأت ، اور شب ِقدر مہینوں کے فر ق لیکن تسلسل سے آتی ہیں ۔ رجب میں معراج کی رات ہے ، شعبا ن میں شبِ برأت ہے اور رمضا ن میں شبِ قدر ۔ یہ تینوں راتیں پابند حواس سے نکل کر آزاد حواس میں داخل ہونے کا پروگرام ہیں ۔ معراج کی رات سے کوشش کی جا ئے توشبِ برأت آنے تک بندہ اس کے حوا س سے مانوس ہو سکتا ہے ، اس کے بعد شبِ قدر کی تیا ری ہے جس میں حواس کی رفتا ر ساٹھ ہزا ر گنا زیا دہ ہو جا تی ہے اور بندہ غیب کی دنیا میں داخل ہو کر فرشتوں سے مصافحہ کر تا ہے ۔

         شبِ برأت میں جہاں گزشتہ سال کے اعما ل و وسائل کی فائل بند ہوتی ہے ، وہاں آئندہ سال کا ریکا رڈ منظور ہوتا ہے ۔ نیکی کی جزا اور بدی کی سزا کا تعین ہوتا ہے ۔ بزرگ فرما تے ہیں کہ شبِ برأت میں عبا دت ، صدقہ و خیرا ت اور لنگر کی تقسیم کا فا ئدہ اگلے سال پہنچتا ہے۔ یہ نہیں ہو تا کہ ایک آدمی نے پورے سال نا فرما نی کی اور شبِ برأت میں عبا دت میں پچھلے سال کی فائل بند ہو تی ہے اور اگلے سال کی کھلتی ہے ۔ اس  رات عبا دت کا فا ئدہ ضرور پہنچتا ہے لیکن وہ اگلے سال کے ریکا رڈ میں لکھا جا تا ہے ۔ پچھلے سال آپ اچھا یا برا جو کچھ کر چکے ہیں ، اس کے حساب سے جزا اور سزا ، وسائل میں کمی اور اضا فے کا تعین ہو جا تا ہے ۔ جو اللہ کے لئے  خرچ کر تا ہے ، اس میں نما ئش نہیں ہوتی ، اس کا بجٹ بڑھا دیا جا تا ہے اور جس کا عمل اس کے برعکس ہے ، اس کا بجٹ۔۔۔؟

         ایک آدمی بھو کا ہے ، وہ روٹی کے لئے سوال کر تاہے ، آپ روٹی نہیں کھلا تے توہو تا یہ ہے کہ جس طر ح اللہ کے لئے ایک پیسہ خرچ کرنے سے وسائل میں دس گنا اضا فہ ہو تا ہے ، اسی صورت سے اللہ کے لئے خرچ نہ کرنے پر وسائل دس گنا کم ہو جا تےہیں۔

         مرشدِ کریم ابدالِ حق حضور قلندربا با اولیا ءؒ سے میں نے اس با رے میں سوال کیا تو انہوں نے ایک مثال دے کر بیا ن فرمایا،

                             "تم دوست کے گھر جا تے ہو۔ ذہن میں یہ بات ہے کہ دوست کے پا س جا رہا ہوں ، وہ نہایت اخلا ق سے پیش آئے گا، گھر میں بٹھا ئے گا، چا ئے پلا ئے گا۔ ایک پیالی چا ئے کی قیمت ایک روپیہ سمجھاجا ئے تو مطلب یہ ہے کہ تم نے توقع قا ئم کر لی کہ دوست میرے لئے ایک روپیہ خرچ کرے گا۔ اب دوست نے چائے نہیں پلا ئی ، ایک روپیہ خر چ نہیں کیا تو دوست کا کچھ حساب کتا ب نہیں ہوا۔ تم اپنے گھر آگئے ۔ مہینے دو مہینے میں ، دوسرے دن یا کسی مدت میں دوست تمہا رے گھرآیا۔ اس نے توقع نہیں کی کہ تم اسے چا ئے پلا ؤ گے اور تم نے چا ئے نہیں پلا ئی تو تمہا رے وسائل میں سے دس گنا کم ہو جا ئیں گے ۔ اس لیے کم ہو جا ئیں گے کہ دوست نے توقع قا ئم نہیں کی، تم نے دوست سے توقع قا ئم کی ہے ۔ وہ توقع پر پورا اترے یا نہ اترے ، اس کے حقوق پر قائم ہو جا تے ہیں ۔ تم نے اس سے ایک روپے کی توقع قا ئم کر لی توقانون کے مطابق اس کےحقوق تم پر متعین ہو گئے۔ شبِ برأت میں یہ سب چیزیں زیرِبحث آتی ہیں اور اسی حساب سے وسائل میں اضافہ یا کمی ہو تی ہے ۔"

         اللہ تعالیٰ چاپتے ہیں کہ جو اپنے لئے چاہو،اپنے بھا ئی بہنوں اور مخلوق کے لئے بھی چاہو۔آپ اللہ سے توقعا ت کر تےہیں لیکن حقو ق اللہ اور حقوق العبا د پورے نہیں کر تےتوالٰہی قانون کے تحت تلا فی اس طر ح ہوگی کہ وسائل میں کمی ہو تی ہے ۔ اگر آپ حقو ق اللہ اور حقو ق العبا د پو رے کر تے ہیں ، وسائل میں اضا فہ ہو جا تا ہے ۔

         اللہ کے حقوق کیا ہیں ۔ ؟ اللہ اپنی مخلو ق سے محبت کر تا ہے ۔ اللہ چاہتا ہے کہ میرے بندے بھی ایک دوسرے سے محبت کریں تاکہ خو شی اور دکھ درد میں شریک ہوں۔ کسی جگہ کھا نے پینے کی ضرورت ہے ، آپ نے حسبِ استطاعت لوگوں کو کھا نا کھلایا  ۔ یہ اللہ کی محبت میں اپنے بھائی بہنوں کی خدمت ہے ۔ اللہ اس امر کو قبول فرما یا اور خدمت انعام بن گئی ۔ شبِ برأت میں سال کے سال حساب کتا ب ہو تا ہے۔

.._______________________..

         تکوین: علما ئے با طن فرما تے ہیں کہ آدمی اس دنیا میں پیدا ہوتا ہے تو اس کا 30 سال کا پروگرام بنتا ہے ۔ 30سال دس دس سال میں تقسیم ہوتے ہیں ، کبھی پا نچ پا نچ سال میں تقسیم ہو تے ہیں اور ہر سال اس کی تجد یدہو تی ہے ۔ ۔۔ اعما ل کی مناسبت سے وسائل میں کمی یا اضا فہ ہوتا ہے ۔ وسا ئل میں زندگی کے تقا ضے اور رشتے سب شامل ہیں ۔

         قاری کے ذہن میں سوال آسکتا ہے کہ آدمی پیدا ہو تا ہے لیکن ہر آدمی کو 30سال دیکھنا نصیب نہیں ہو تے ، کچھ لوگ پہلے چلے جاتے ہیں پھر 30 سال کا پروگرام کیا ہے ؟

         پروگرام تو 30سال کا ہو تا ہے لیکن اس کو 30سال تک چلا یا جا ئے یا نہ چلایا جا ئے یا پھر دس دس ، پا نچ پا نچ سال ، ایک ایک سال کر کے آگے بڑھا یا جا ئے  یا نہ بڑھا یا جا ئے، یہ اختیا ر اللہ رب العزت کے پا س ہے ۔ اللہ چا ہےتو 30  سال کی روشنی کا ذخیرہ ایک دن میں خر چ ہو سکتا ہے ، اس کی اسپیس 60سال ، 90سال اور 120سا ل بھی ہو سکتی ہے ۔

         اس طر ح سمجھئے کہ زید نے عما رت کی تعمیر شروع کی ۔ پروگرام ہے کہ عما رت دس ما ہ میں مکمل ہو۔ لیکن بنیاد رکھتے ہی ارادہ بدل گیا۔ ارادہ بدلنے سے عما رت کی تعمیر زیرِبحث نہیں آتی ۔ عما ر ت کی تعمیر کے لئے درکا ر توانا ئی ارادہ بدلتے ہی خرچ ہو گئی۔

         عمر کا تعلق توانا ئی کے ذخیرے سے ہے ۔ اگر آدمی کے اندر استغنا اور سکون ہے ، خیرومحبت اور خدمتِ خلق کا جذبہ ہے اور وہ دل آزاری سے گریز کرتا ہے تو توانا ئی زیا دہ دن چلتی ہے ۔ یہ وسائل کی تقسیم کا سلسلہ ہے جس کا حساب کتا ب شبِ برأت میں ہوتا ہے ۔

         مرشدِ کریم حضور قلندر بابا اولیاء ؒنے فرما یا ہے کہ شبِ برأت میں درود شریف پڑھا جا ئے، نوافل زیا دہ سے زیا دہ پڑھی جا ئیں، قرآن کریم کو ترجمے کے ساتھ پڑھا جا ئے، سورۂ کو ثر کا ورد زیا دہ کیا جا ئے، توبہ استغفا ر کی جا ئے اور ان غلطیوں کو نہ دہرایا جا ئے جن سے توبہ کی ہے ، ضرورت مندوں کی مد د کی جا ئے، کھا نا پکا کر تقسیم کیا جا ئے۔

         صورتِ حال یہ ہے کہ حقو ق اللہ اور حقو ق العبا د پورے نہ ہوں، بس مانگتے رہو۔ آپ اللہ سے ما نگتے ہیں تو اللہ کے لئے خرچ کر نا بھی ضروری ہے۔  اللہ ہر احتیا ج سے پا ک ہے ۔۔۔ اللہ چاہتا ہے کہ مخلوق محبت کے ساتھ مخلو ق سے ربط میں رہے تا کہ کا ئنا ت اور مخلوقا ت کی تخلیق کا تقا ضاپورا ہو۔

         شبِ برأت وسا ئل کی تجدید کی رات ہے ۔ اس رات کی بر کا ت سے فیض یا ب ہونے کے لئے ضروری ہے کہ جو اعمال اور عبا دات آدمی اس رات کے لئے مخصوص کر تا ہے ، کو شش کی جا ئے پورا سال ان پر عمل کیا جا ئے۔

اللہ حا فظ

خواجہ شمس الدین عظیمی

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

*تکوین (Administration)

Topics


QSM Aaj ki Baat

خواجہ شمس الدين عظیمی

اور جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ (سورۂ عنکبوت 69(

اللہ تعالیٰ کی مدد اور اولیاء اللہ کے فیض سے ماہنامہ"قلندر شعور" کے ذریعے ہم آپ تک ایسے مضامین پہنچائیں گے جن کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ بندہ یہ جان لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور بندہ یہ د یکھ لیتا ہے کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔

اس ماہنامہ میں انشاء اللہ تسخیر کائنات سے متعلق قرآنی تفہیم، خلاء میں سفر کرنے کے لئے جدید تحقیقی مضامین، حمد اور نعتیں، اصلاحی افسانے، پی ایچ ڈی مقالوں کی تلخیص، سائنسی، علمی، ادبی، سماجی، آسمانی علوم، خواب۔۔۔ ان کی تعبیر، تجزیہ و مشورہ پیش کئے جائیں گے۔

دعا کی درخواست ہے اللہ تعالیٰ ادارہ "ماہنامہ قلندر شعور" کو ارادوں میں کامیاب فرمائیں۔