Topics

آدم ڈے خطاب 2005 ۔ ماہنامہ قلندر شعور ۔اگست 2025


آج کی با ت


(مرشد کریم  حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب ؒ کا 20 سال پہلے آدم ڈے 2005کے مو قع پر پا کستان ،   بر طانیہ اور دیگر مما لک کے خواتین و حضرات سے آن لائن خطاب)

______________________________________________________________________________

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ،

خواتین و حضرات اور حا ضرین ! میرے لئے خوشی کی بات ہے کہ آپ تشر یف لاۓ۔ میں آپ سب کو خوش آمدید کہتا ہوں۔

        یہ ساری دنیا ایک کہا نی ہے۔ چھ ارب* انسان اس دنیا میں آبا د ہیں اور چھ ارب کہا نیا ں مسلسل چل رہی ہیں۔ ہر آدمی یہاں ایک کہانی ہے ۔ وہ پیدا ہوتا ہے ، جوان ہو تا ہے ، بوڑھا ہوتا ہے اور پھر اس دنیا سے چلاجا تاہے۔ جب وہ پیدا ہوتا ہے، کہانی شروع ہو تی ہے ۔ اور جب وہ مرتا ہے ،  ڈراپ سین ہو جا تاہے ۔۔۔ سارا ڈراما ختم ہو جاتا ہے ۔

        جب یہ دنیا نہیں تھی اور اس دنیا کی طر ح کروڑوں دنیا ئیں نہیں تھیں، اس وقت اللہ نے اس دنیا کو بنا نے کا ارادہ کیا۔ جب دنیا  بن گئی  تو اس کا انتظا م  اور ایڈمنیسٹریشن کا نظام بھی بنا۔ اس ایڈ مینسٹریشن کو چلانے کے لیے لوگوں کا انتخا ب  ہوا اور یہاں حکمرانی قا ئم ہو ئی ۔

        جب گورنمنٹ ہو تی ہے تو اس کا اسٹا ف بھی ہوتا ہے ۔ اسٹاف کے لئے خا لقِ کا ئنا ت اللہ نے فرشتوں کو بنا یا اور زمین کا انتظا م اللہ نے جنا ت کے سپر د کردیا۔ جنا ت کو جب یہ حکومت اللہ تعالیٰ نے دی تو ان سے یہ فرما یا کہ زمین پر فسا د نہیں کرنا۔

        جنا ت نے زمین پر فساد پیدا کردیا ۔ ہر طر ف خون خرابا ہوگیا ۔۔۔ ہر طرف لوگوں کو پریشا نی ہو گئی ۔ لوگوں نے دوسروں کو تکلیف پہنچا ئی ۔ جب زمین پر بہت زیا دہ فسا د ہوگیا تو اللہ نے جنا ت سے حکو مت چھین کر آدمؑ کو حکومت دے دی۔

        اللہ نے فرشتوں سے فرمایا کہ اب تمہا را حاکم آدم ؑ ہے ۔ آدم ؑ زمین کا وزیراعظم (زمین پر نا ئب ) ہے ۔ فرشتوں نے عرض کیا کہ آدم بھی فسا د کرے گا۔

        اللہ نے آدم ؑ کو ایڈ منسٹریشن کا علم سکھا یا اورآدم ؑ سے فرمایا کہ ایڈمنسٹریشن کا علم جو تم نے سیکھا ہے ، وہ فرشتوں کو بتاؤ۔ آدم ؑ نے جب ایڈ منسٹریشن کا علم فرشتوں کے سامنے بیا ن کیا تو فرشتوں نے آدم ؑ کی حاکمیت تسلیم کر لی ۔

.. ___________________ ..

        اب آدم ؑ کے لئے کو ئی رہنے کی جگہ چا ہئے تھی ۔ اللہ تعالیٰ نے آدم ؑ کے لئے جنت میں جگہ بنا ئی  اور آدم ؑ اور حواؑ دونوں سے فرمایا، تم جنت میں رہو اور خوش ہو کر کھاؤ پیو۔ جنت میں ایک درخت ہے ، اس درخت کے پاس نہیں جانا۔ اللہ تعالیٰ دیکھنا چاہتے تھے کہ آدم ؑ کتنا obedient ہے ، کتنا فرماں بردار ہے ۔ آدم ؑ اور حواؑ اس درخت کے قریب چلے گئے ۔

        جب تک آدم ؑ اس درخت کے قریب نہیں گئے ، اس وقت تک ان کے اندر یقین تھا اس لئے کہ انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی تھی۔ اس لئے کہ انہوں نے کو ئی نا فرما نی  نہیں کی تھی لیکن جب وہ درخت کے قریب چلے گئے تو ان کے دما غ میں یہ با ت آئی کہ مجھ سے نا فرما نی ہو گئی ۔

        جیسے ہی آدم ؑ  کے دما غ میں یہ با ت آئی کہ مجھ سے نا فرما نی ہو گئی ہے تو آدم ؑ کے ذہن میں یہ با ت آئی کہ اب اللہ تعالیٰ مجھ سے خوش نہیں ہیں ۔ جیسے ہی ذہن  میں یقین کی جگہ شک آیا ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ، جنت سے زمین پر اتر جاؤ۔

        آدم ؑجب جنت میں تھے ، وہا ں خو بصورت با غ تھا، بہت بڑا۔۔۔۔ بگ ہا ؤس تھا۔ پھول  تھے ، پھولوں کے جو رنگ تھے ، وہ رنگ روشنی کی طرح چمکتے تھے ، اس میں آبشا ریں تھیں ، نہر تھی اور پھل تھے۔ دوسری بات یہ تھی کہ آدم ؑ کا جب دل چاپتا تھا کہ میں سیب کھا ؤں، سیب ٹوٹ کر ان کے ہا تھ میں آجا تا تھا۔ آدم ؑ کو درخت کے پاس جا کر سیب توڑنے کی ضرورت نہیں تھی۔

        جنت میں خوب صورت پرندے تھے ۔ جنت میں سکون تھا، peace تھا ، خو شی تھی ۔ جنت میں کو ئی تکلیف نہیں تھی ۔ جب آدم ؑ زمین پر اترے تو ان کو بھوک لگی لیکن کھا نے کے لئے ان کے پا س کچھ نہیں تھا۔ جبرائیل ؑ زمین پر آئے ۔ آدم ؑ سے کہا، اب محنت مز دوری کر کے روٹی ملے گی، جنت کی طرح کھا نا نہیں ملے گا۔ جبرائیل ؑ نے آدم ؑ کو کا شت کرنا سکھا یا اور آدم ؑ نے اس میں بیج ڈالا اور کھانے پینے کا انتظا م ہوا۔

.. ___________________ ..

        آدم ؑ اور حواؑ دونوں زمین پر رہتے تھے ۔ ان کے بچے ہو ئے ۔ طریقہ یہ تھا کہ حوا ؑ کے جب بھی بچہ ہوتا تھا، دو ہوتے تھے۔ Twins بچے ہو تے تھے۔ ایک لڑکی ، ایک لڑکا۔ شا دی ایسے ہوتی تھی کہ جو لڑکی بعد میں ہوتی تھی ، اس کی پہلے پیدا ہونے والے لڑکے سے شا دی کردی جا تی تھی۔ پھر دوبھا ئیوں میں جھگڑا ہوگیا اور ایک بھا ئی نے کہا، جو بہن میرے ساتھ پیدا ہو ئی ہے ، مجھے اس کے ساتھ شا دی کرنی ہے ۔ جب وہ شا دی نہیں ہو ئی تو ایک بھا ئی نے دوسرے بھا ئی کو قتل کر دیا ۔ اب دو گروپ بن گئے ۔ ایک فسا د اور خون خرابا کر نے والا اور ایک امن سے رہنے والا۔ یہ امن اور فساد آدم ؑ کے زما نے سے چلا آرہا ہے۔ فسا د والے وہ لوگ ہیں جس بھا ئی نے قتل کیا تھا، اس کا گروپ ہے ۔ اور امن اور شانتی سے رہنے والے وہ لو گ ہیں جو دوسرے بھا ئی کے گروپ سے ہیں۔

.. ___________________ ..

        جیسے جیسے زما نہ گزرتاگیا، آدم ؑ کی اولا د پھیلتی رہی ۔ کو ئی ٹھنڈی جگہ پیدا ہوا، اس کا رنگ گورا ہو گیا۔ اور جو آدمی گرم علا قے میں پیدا ہوا، اس کا رنگ کا لا ہوگیا لیکن زمین پر آدم ؑ کی جتنی اولا د ہیں ، ان سب میں تقاضے ایک سے  ہیں ۔ آدمی کا لا ہو یا گورا ہو، ما ں سے پیدا ہوتا ہے ۔ آدمی چھوٹے قد کا ہو، بڑے قد کا ہو، ما ں با پ سے پیدا ہو تاہے ۔ کو ئی گورا آدمی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں افضل ہوں اس لئے کہ میری پیدائش دوسرے طریقے سے ہو ئی ہے اور کو ئی کالا آدمی  یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں superior ہوں اس لئے کہ میری پیدائش مختلف طریقے سے ہو ئی ہے۔

        ہر آدمی جو پیدا ہوتا ہے ، ما ں کا دودھ پیتا ہے ۔ جتنے بھی بچے پیدا ہوتے ہیں ، ما ں با پ ان کی پرورش کر تےہیں ، ان کو پڑھا تے ہیں ، لکھا تے ہیں ، ان کو بہتر انسا ن بنا تے ہیں۔جب آدمی کے اندر یہ با ت پیدا ہو ئی کہ میں اچھا ہوں ، دوسرا برا ہے ، اس وقت سے زمین پر فسا د شروع ہوگیا ۔

        جتنی بھی آسما نی کتابیں ہیں ، ان  کے مطابق یہاں وہ آدمی اچھا ہے جس کے اندر رحم ہے ، محبت ہے اور peace ہے ۔ اور ہر وہ آدمی برا ہے جس کے اندر نفرت ہے ، جس کے اندر غصہ ہے اورجس کے اندر بغا وت ہے ۔ اس با ت کو سمجھا نے کے لئے کہ اللہ اچھے آدمی کوپسند کر تاہے ۔ اللہ نے تقریبا ً ایک لا کھ چوبیس ہزار پیغمبر بھیجے  ۔ سب نے ایک ہی با ت کہی کہ رحم کرنا ، محبت کر نا اچھی بات ہوتی ہے ۔

        حضرت ابراہیم ؑ، حضرت نوح ؑ ،  حضرت داؤد ؑ ، حضر ت سلیما ن ؑ ، حضرت اسحٰق ؑ، حضرت یو سف ؑ ، حضر ت موسیٰ ؑ، حضرت عیسیٰ ؑ، خاتم النیین حضرت محمد ﷺ ۔۔۔ جب ان کی تعلیما ت ہم پڑھتے ہیں تو سب نے ایک ہی بات کہی ہے۔

.. ___________________ ..

        پہلی با ت یہ ہے کہ اللہ نے انسا ن کو پیدا کیا ہے ۔ اللہ ہی کھانے کو دیتا ہے ، اللہ ہی پینے کو دیتا ہے۔ اس کی مثا ل  یہ ہے کہ جب آدمی ما ں کے پیٹ میں آتا ہے تو پہلے دن سے نو مہینے تک وہ کھانا کھاتاہے ۔ پیدا  ہونے کے بعد سوا دو سال تک وہ ما ں کا دودھ پیتا ہے ۔ 16 سال کی عمر تک وہ کو ئی کا م نہیں کرتا ۔ اس کی پرورش اس کے ماں با پ کر تےہیں ۔ 16 سال کی عمر اتنی بڑی عمر ہے کہ اس کو تجربہ ہوجاتا ہے  کہ جب انسا ن کو ئی کام نہیں کرتا تب بھی اللہ رزق دیتا ہے ۔ زندہ رہنے کےلئے جو بنیا دی ضروریا ت ہیں ، وہ ہمیں مفت ملتی ہیں ۔ ہوا۔ ہم ہوا کا کو ئی پیسہ نہیں دیتے ۔ پا نی ۔۔۔ ہم پا نی کا کو ئی پیسہ نہیں دیتے۔ گورنمنٹ ٹیکس لیتی ہے ، اللہ کو ئی ٹیکس نہیں لیتا۔ آکسیجن کے بغیر کوئی آدمی زندہ نہیں رہ سکتا ۔اگر ایک دن کے لئے آپ آکسیجن کا سلنڈر لیں تو آپ کو بہت پیسے خرچ کر نے پڑیں گے لیکن جب اللہ آکسیجن دیتا ہے تو با ہر بھی دیتا ہے ، گارڈن میں دیتا ہے ، کمرے میں بھی دیتا ہے ، سوتے میں بھی دیتا ہے، جا گتے میں بھی دیتا ہے۔

        اللہ با رش برساتا ہے ۔ تحقیق و تلاش (سائنس) نے بہت ترقی کی ہے لیکن با رش نہیں برسا سکی ۔ سائنس نے بہت ترقی کی ہے لیکن ہوا نہیں بنا سکی۔ سائنس نے بہت ترقی کی ہے لیکن دل نہیں بنا سکتی ۔ دل کا آپریشن کرسکتی ہے ، دل نہیں بنا سکتی۔ سائنس نے بہت ترقی کی ہے لیکن سائنس دما غ نہیں بنا سکتی۔

        جب اللہ کا اور بندے کا رشتہ ہم دیکھتے ہیں تو ایک بات  ہماری سمجھ میں آتی ہے کہ اللہ ما ں کی طر ح بندے  سے محبت کر تاہے ۔  جس طرح ما ں اپنے بچے سے محبت کرتی ہے ، اس کی حفا ظت کر تی ہے، اللہ اپنے بندوں کی حفا ظت کرتا ہے ۔

.. ___________________ ..

        حضرت موسیٰ ؑ ، حضرت عیسیٰ ؑ ، اور خاتم النبین  حضرت محمد ﷺ  کی جب ہم تعلیما ت دیکھتے ہیں تو وہ سب ایک ہی بات کر تےہیں کہ اللہ ایک ہے اور مخلوق بہت ساری ہے۔ آسما نی کتابیں ہمیں بتاتی ہیں ۔۔۔ با ئبل ، تورات ، زبو ر ، قر آن کریم ۔۔۔ یہ بتاتی ہیں کہ اللہ ایک ہے ۔ مخلوق اللہ کی محتا ج ہے ۔ مخلوق اپنی مر ضی سے پیدا نہیں ہوسکتی۔ اگر مخلوق اپنی مرضی سے پیدا ہو سکتی تو ہر آدمی بادشا ہ کے ہاں پیدا ہوتا۔ کو ئی آدمی غریب کے ہا ں پیدا نہیں ہو تا۔ جس طرح ایک با پ یہ چاہتا ہے کہ اس کے بچے خوشی کے ساتھ رہیں ، ایک دوسرے سے لڑیں نہیں ، اسی طرح تما م پیغمبروں نے کہا ہے کہ آپس میں لڑو نہیں لیکن آدمی آپس میں محبت سے نہیں رہتا ۔ اس کی کیا وجہ ہے ؟

        ہم آدمی کو یہ جانتے ہیں کہ ایک فزیکل با ڈی کا نا م ہے لیکن ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ جب آدمی مرجاتا ہے تو فزیکل با ڈی میں کو ئی تبدیلی نہیں ہوتی لیکن آدمی مرجاتا ہے ۔ آنکھ بھی ہوتی ہے، ہا تھ بھی ہوتے ہیں ، پیر بھی ہوتے ہیں  لیکن اس میں حرکت نہیں ہوتی ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ فزیکل با ڈی کا چلانے والی کو ئی ایجنسی ہے اور وہ ایجنسی روح ہے ۔ کو ئی آدمی ۔۔۔ تما م  آدمی اگر مر جا ئیں تو وہ با ت نہیں کر سکتے۔ کیوں؟ روح اس جسم کو چھوڑ دیتی ہے ۔ کو ئی مردہ آدمی شادی نہیں کرسکتا۔ کسی مردہ آدمی نے بچہ پیدا نہیں کیا۔ کو ئی مردہ آدمی کھانا نہیں کھاتا۔ کبھی آپ نے دیکھا ہے، کسی مردہ آدمی نے روٹی کھا ئی ہو، اس کا مطلب یہ ہوا کہ آدمی فساد اس لئے کر تا ہے کہ وہ فزیکل با ڈی کو سب کچھ سمجھتا ہے ۔ آدمی اس با ت کو سمجھ لے کہ یہ فزیکل باڈی روح کے تابع ہے۔

        انسا ن دو طرح گزارتا ہے ۔ ایک بیدا ری میں ، ایک خواب میں۔ جب وہ خواب دیکھتا ہے تو اس کے اندر سے ایک آدمی نکلتا ہے۔ وہ آدمی چلتا ہے ، پھرتاہے۔ اگر اس کو کو ئی چیز کا ٹ لے، اس کی تکلیف محسوس کرتا ہے ۔ اگر کوئی دوست ملے تو خوش ہوتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسا ن اس جسم کے علا وہ بھی خوش رہ سکتا ہے۔ اور وہ روح ہے۔

        ہم جب اس دنیا سے جاتے ہیں تو ہماری روح نکل جا تی ہے اور روح سے واقف ہو نے کے لئے صوفی لوگوں نے مراقبہ (Meditation) بتایا ہے ۔ میڈی ٹیشن یہ ہے کہ آدمی آنکھیں بند کرکے اپنے اندر دیکھے۔ اپنے انر میں دیکھے۔ یہ ایک پریکٹس ہے۔

.. ___________________ ..

 

*سال 2025 میں دنیا کی آبا دی ساڑھے سات ارب سے تجاوز کرچکی ہے۔

Topics


QSM Aaj ki Baat

خواجہ شمس الدين عظیمی

اور جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے۔ (سورۂ عنکبوت 69(

اللہ تعالیٰ کی مدد اور اولیاء اللہ کے فیض سے ماہنامہ"قلندر شعور" کے ذریعے ہم آپ تک ایسے مضامین پہنچائیں گے جن کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول ﷺ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ بندہ یہ جان لیتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور بندہ یہ د یکھ لیتا ہے کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔

اس ماہنامہ میں انشاء اللہ تسخیر کائنات سے متعلق قرآنی تفہیم، خلاء میں سفر کرنے کے لئے جدید تحقیقی مضامین، حمد اور نعتیں، اصلاحی افسانے، پی ایچ ڈی مقالوں کی تلخیص، سائنسی، علمی، ادبی، سماجی، آسمانی علوم، خواب۔۔۔ ان کی تعبیر، تجزیہ و مشورہ پیش کئے جائیں گے۔

دعا کی درخواست ہے اللہ تعالیٰ ادارہ "ماہنامہ قلندر شعور" کو ارادوں میں کامیاب فرمائیں۔